اَبر کے چاروں طرف باڑ لگا دی جائے
مفت بارِش میں نہانے پہ سزا دی جائے
سانس لینے کا بھی تاوان کیا جائے وُصول
سبسڈی دُھوپ پہ کچھ اور گھٹا دی جائے
رُوح گر ہے تو اُسے بیچا ، خریدا جائے
وَرنہ گودام سے یہ جنس ہٹا دی جائے
قہقہہ جو بھی لگائے اُسے بِل بھیجیں گے
پیار سے دیکھنے پہ پرچی تھما دی جائے
تجزیہ کر کے بتاؤ کہ منافع کیا ہو
بوندا باندی کی اَگر بولی چڑھا دی جائے
آئینہ دیکھنے پہ دُگنا کرایہ ہو گا
بات یہ پہلے ، مسافر کو بتا دی جائے
تتلیوں کا جو تعاقب کرے ، چالان بھرے
زُلف میں پھول سجانے پہ سزا دی جائے
یہ اَگر پیشہ ہے تو اِسمیں رِعایت کیوں ہو
بھیک لینے پہ بھی اَب چُنگی لگا دی جائے
کون اِنسان ھے کھاتوں سے یہ معلوم کرو
بے لگانوں کی تو بستی ہی جلا دی جائے
کچی مِٹّی کی مہک مفت طلب کرتا ہے
قیس کو دَشت کی تصویر دِکھا دی جائے
حاکمِ وَقت سے قزاقوں نے سیکھا ہو گا
باج نہ ملتا ہو تو گولی چلا دی جائے
شہزاد قیس